اردوپونٹ کے معزز دوستوں فلسطینیوں کا خون رنگ لے آیا اسرائیلی انتخابات نےڈرامائی رخ اختیار کرلیا مسلمانوں کے لیے خوشخبری آگئی اور انہی حالات کے تناظر میں نیتن یاہو کے ہاتھ سے اقتدار نکلتا جا رہا ہے ۔سوال یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں اسرائیل کا اقتدار کس کے ہاتھ میں جائے گا۔
اسرائیل پر حکومت کون کرے گا اگر اس حوالے سے اسرائیل کے حالات کا جائزہ لیا جائے تو بڑی اہم ڈویلپمنٹ سامنے آتی ہے جس کے مطابق نیتن یاہو اقتدار سے آؤٹ ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ گوشتہ دو سالوں سے اسرائیل میں چوتھی مرتبہ انتخابات ہو رہے ہیں اور یہ انتخابات ہر لحاظ سے اہمیت کے حامل ہے کیوں کہ اس باران کو بیڈن یا یوں کہیں کہ امریکہ کی سپورٹ حاصل نہیں ہے۔
جبکہ ایک اور اہم امر یہ بھی ہے کہ ان انتخابات میں ایک مسلم سیاستدان نے بھی اپنی پوزیشن مضبوط کر لی ہے جس کے بعد اسرائیل کی اندرونی حالات یکسر تبدیل ہونے جا رہے ہیں۔ ماہرین یہ کہتے ہیں کہ اقتدار کی کنجی اس مسلمان سیاستدان کے ہاتھ میں آ چکی ہے ۔یہ ایک اہم نکتہ ہے جو مسلم لیڈر اس وقت اسرائیلی انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل کر چکا ہے۔ اس کا نام منصور عباس ہے۔
منصور عباس کون ہے اور اس کا تعلق کہاں سے ہے ؟ان کا تعلق یونائیٹڈ عرب لسٹ پارٹی سے ہے، جو کہ اسلام پسند اور فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے والی مسلم پارٹی سمجھی جاتی ہے۔ اس حیران کن پیش رفت پر پوری دنیا حیران ہے کہ آخر یہ کیسے ہوگیا کہ ایک ایسی ناجائز اوربگڑی ہوئی ریاست جو مسلمانوں کے وجود کو پل بھر کے لئے برداشت نہیں کر سکتی اس کے لیے عام انتخابات میں ایک مسلمان لیڈر نے اقتدار تک رسائی کیسے حاصل کی ۔
اس بارے میں ماہرین کا خیال یہ ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیل میں بسنے والے عرب مسلم باشندوں نے کمال مہارت سے اسرائیلی پالیسیوں کو مات دی ہے اور وہ عرصہ دراز سے اس پر کام کرتے رہے تاکہ آنے والے الیکشن میں مسلمانوں کی نمائندگی ہو اس سارے عمل میں یونائیٹڈ عرب اسلامی پارٹی نے نمایاںکام کیا ۔
یہی وجہ ہے کہ آج وہ اقتدار تک پہنچنے میں کامیاب ہو چکے ہیں ۔ اگر بات کی جائے اسرائیل کے حالیہ انتخابات کی تو اس میں منصور عباس پانچ اہم سیٹوں پر جیت چکے ہیں انتخابات 23 مارچ کو شروع ہوئے اور اب تک غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق نیتن یاہو کی جماعت شکست سے دوچار ہوتی نظر آ رہی ہے۔
اس کے مقابلے میں دیگر اسرائیلی سیاسی جماعتیں اور یونائیٹڈ عرب لسٹ خاطر خواہ کامیابی حاصل کر رہی ہیں اس میں ہونے والے انتخابات میں 90 فیصد ووٹوں کی گنتی ہوچکی ہے اور امکان ہے کہ وزیراعظم نیتن یاہو اقتدار میں رہنے کے لیے درکار ووٹ حاصل نہیں کر سکیں گے متوقع نتائج کے مطابق ان کے دائیں بازو کے اتحاد کو 59نشستیں حاصل ہوگی جو کہ کم از کم درکار سیٹوں سے بھی دو نشستیں کم ہے۔
اعداد و شمار میں ایک ایسی دلچسپ صورتحال پیدا کر دی ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ شاید مسلمان عربوں کی جماعت یونائیٹڈ عرب پارٹی کے رہنما جمع منصور عباس حکومت بنانے میں کنگ میکر ثابت ہوسکتے ہیں ۔اسرائیلی لڑکوں کے حقوق اور فلسطینی ریاست کے حق میں بات کرنے والے منصور عباس کی جماعت غیر حتمی نتائج کے مطابق پانچ سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہو چکی ہے اور اب اس پر ہے کہ وہ اپنی ان پانچ سیٹوں کا وزن کس کے پلڑے میں ڈالتے ہیں۔
ان کی ایک خبر کے مطابق نیتن یاہو کے مخالفین ستاون نشستوں پر کامیاب ہو سکتے ہیں اور اگر منصور عباس کی جماعت ان کے ساتھ شامل ہو جاتی ہے تو ان کو حکومت بنانے کے لیے اکثریت حاصل ہو جائے گی لیکن وہ اس کے کام کر سکیں گے یا نہیں۔ جبکہ دوسری جانب اگر کوئی بھی اتحاد بنانے میں کامیاب نہیں ہوتا تو اسرائیل میں پانچویں عام انتخابات ہو سکتے ہیں ۔ اسرائیلی سیاسی نظام کے داخلی عدم استحکام کا مطلب یہ ہے کہ جب بھی انتخابات ہوتے ہیں تو اس نے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں بیچینی کی پیدا ہوتی ہے۔
اس میں ہونے والے عام انتخابات اس سے پہلے ہونے والے تین انتخابات سے زیادہ فیصلہ کن نتائج کی ضمانت نہیں دیتےہیں۔اس وقت اسرائیلی وزیر اعظم نینتن یاہو اپنی داخلی اور خارجی پالیسی چلا رہے ہیں تاہم یہ پالیسیاں اسرائیلی عوام کے مفاد میں نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف پچھلے ایک سال سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ عالمی سطح پر فلسطین اور شام کے مسائل بھی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی اہمیت کو کم کردیا ہے، جبکہ ایران سے پنگا لینا بھی اسرائیلی حکومت کے لیے تباہ کن ثابت ہوا ۔دو روز قبل کی ہی بات ہے کہ جب نیتن یاہو پر قاتلانہ حملہ کیا گیا مگر وہ بال بال بچ گئے مگر ان کے فرار ہونے کی ویڈیو نے خوب تہلکہ مچایا ۔
نیتن یاہو بڑی مشکل میں پھنس چکے ہیں نیتن یاہو پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں اور عالمی سطح پر اس کی انکوائری جاری ہے۔ اگر عالمی ادارے ایسے موقع پر نیتن یاہو کے خلاف کوئی رپورٹ پیش کر دیتے ہیں تو پھر یقینی طور پر نیےاقتدار سے آؤٹ ہوجائیں گے لیکن اس کے برعکس اگر عالمی اداروں کی جانب سے نیتن یاہو کے حق میں کوئی فیصلہ آتا ہے تو یہ انصاف قتل کے مترادف ہوگا کہ نیتن یاہو پر لگنے والے الزامات شواہد کی بنیاد پر سو فیصد درست ہے۔
تاہم اب یہ عالمی اداروں پر منحصر ہے کہ وہ کیا رپورٹ پیش کریں گے کیونکہ عالمی ادارے اس وقت ایک رپورٹ تیار کرنے میں مصروف ہیں جس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف کرپشن کے الزامات لگائے گئے ہیں ۔اس رپورٹ کو اسرائیلی تاریخ کی اہم ترین رپورٹ کہاں جا رہا ہے ۔دوسری جانب اسرائیل میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں ہونے والی اہم پیشرفت کے مطابق مسلم سیاستدان اقتدار تک پہنچنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
منصورکی کامیابی کا مطلب مسلمانوں خصوصاً فلسطین کے حقوق کا دفاع ہے سوال یہ بھی ہے کہ منصور عباس کھیل میں کیا کردار ادا کر سکتے ہیں دراصل منصور عباس ایک مسلم لیڈر ہے اور ہمیشہ سے ہی انہوں نے فلسطینیوں کی حق کی بات کی ہے۔ اور عام خیال یہی پایا جاتا ہے کہ اگر وہ اسرائیلی پارلیمنٹ پہنچ جاتے ہیں تو وہ یقینا فلسطینیوں کے حوالے سے اچھا کام کریں گے ، اگر ایسا ہو جاتا ہے تو پھر فلسطین کی آزادی ممکن ہوسکتی ہے۔
منصور عباس کے جیتنے سے عرب اسرائیلی تعلقات مزید مضبوط ہونے کے چانس بھی بڑھ جائیں گے کیوں کہ ایک مسلم لیڈر کا اسرائیلی پارلیمنٹ میں موجود ہونا عرب ریاستوں کوفائدہ دے سکتا ہے۔ ان میں سے منفی پہلو یہ ہے کہ منصور عباس کے جیتنے کے بعد غیر عرب ریاستوں پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کا دباؤ بڑھ جائے گا جس میں پاکستان بھی شامل ہو سکتا ہے ۔لیکن ایران اور اسرائیل کے تعلقات میں ایک نیا موڑ آئے گا جب کہ بھارت اور اسرائیل کے دفاعی معاہدے بھی اسرائیلی انتخابات سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
اسرائیل میں قائم ہونے والی نئی حکومت کس کی ہوگی یہ سب سے اہم سوال ہے رپورٹ کے مطابق 2019 اور اس کے بعد سے ہونے والے اب تک اسرائیلی عام انتخابات میں کسی کو بھی واضح برتری نہ ملنا اس بات کا اشارہ ہے کہ اسرائیلی سیاست میں تقسیم بہت گہری ہے ۔ اس بار وہ راستہ اپنانا ہوگا جس پر چل کر ان کو انتہائی دائیں بازو کی یہودی قوم پرست اور عرب جماعتوں کے ساتھ اتحاد بنانا ہوگا لیکن یہ کیسے ہوگا اس بارے میں فی الحال صرف قیاس آرائیاں کرنا بھی مشکل ہے۔
اسرائیلی عوام سوچ رہے ہیں کیا یہ انتخابات بھی اتنے کم عرسےمیں ہونے والے گزشتہ انتخابات کی طرح کوئی واضح نتیجہ نہیں دے سکیں گے، اور کیا یہ سیاسی بحران مزید طویل ہو جائے گا اس بارے میں ختمی طورپر کہنا قبل از وقت ہوگا تاہم حالات کے مطابق اسرائیل میں بڑی تبدیلی آنے کی امید کی جا رہی ہے اس حوالے سے آپ کی رائے کیا کہتی ہے کمنٹ باکس میں ضرور بتائیے گا اور اپنے پیاروں کا ڈھیر سارا خیال رکھیے گا طالب کو دیجئے اجازت اللہ نگہبان۔