شعبان المعظم کی فضیلت: شعبان المعظم اسلامی سال کا آٹھواں مہینہ ہے اور اسے متعدد احادیث اور تاریخی واقعات سے ثابت شدہ فضیلت حاصل ہے۔ یہ مہینہ ہمارے ایمان کو مضبوط کرنے، استغفار کرنے اور رمضان المبارک کی تیاری کا ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔
شعبان المعظم کےفضائل
1. حضور اکرم ﷺ کا پسندیدہ مہینہ:
- شعبان المعظم کو “شعبان المعظم” بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ مہینہ حضور اکرم ﷺ کو بہت پسند تھا۔
- آپ ﷺ اس مہینے میں کثرت سے روزے رکھتے تھے اور اسے اپنی امت کے لیے رحمت اور مغفرت کا مہینہ قرار دیتے تھے۔
- صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ شعبان المعظم سے زیادہ کسی اور مہینے میں روزے نہیں رکھتے تھے۔
2. اعمال کی پیشی:
- شعبان المعظم میں اعمال اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کیے جاتے ہیں۔
- اس لیے یہ مہینہ نیک اعمال اور عبادات میں مصروف رہنے کا بہترین موقع ہے۔
- ترمذی میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: “جب شعبان کا چاند طلوع ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ جنت کے دروازے کھول دیتا ہے اور فرماتا ہے: اے میرے بندو! مغفرت طلب کرو، میں تمہیں معاف کر دوں گا۔ اے میرے بندو! رزق طلب کرو، میں تمہیں رزق عطا کروں گا۔”
3. رمضان کی تیاری:
- شعبان المعظم رمضان المبارک سے پہلے آتا ہے، لہذا یہ مہینہ رمضان کی تیاری کا بہترین وقت ہے۔
- اس مہینے میں ہم اپنے روحانی اور جسمانی طور پر رمضان المبارک کے لیے تیار ہو سکتے ہیں۔
- ابن ماجہ میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ شعبان المعظم میں کثرت سے روزے رکھتے تھے تاکہ رمضان المبارک کے لیے خود کو تیار کر سکیں۔
4. شب برات:
- شعبان المعظم کی 15ویں شب کو شب برات کہا جاتا ہے۔
- یہ ایک عظیم شب ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنی رحمت اور مغفرت عام کرتا ہے۔
- نسائی میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ شب برات میں عبادت میں مصروف رہتے تھے اور صبح ہونے تک دعا مانگتے تھے۔
شعبان المعظم میں اعمال
1. روزے رکھنا:
- شعبان المعظم میں روزے رکھنا بہت فضیلت کا کام ہے۔
- حضور اکرم ﷺ اس مہینے میں کثرت سے روزے رکھتے تھے۔
- صحیح بخاری میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: “شعبان میرا مہینہ ہے، جو شخص اس مہینے میں میرے لیے ایک روزہ رکھے گا تو میں اس کے لیے جنت کی ضمانت دوں گا۔”
2. استغفار کرنا:
- شعبان المعظم میں استغفار کرنے کی بہت فضیلت ہے۔
- اس مہینے میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی مغفرت قبول کرنے میں خاص فضل فرماتا ہے۔
- ترمذی میں حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ شعبان المعظم میں کثرت سے استغفار فرماتے تھے۔
3. صدقہ و خیرات کرنا:
- شعبان المعظم میں صدقہ و خیرات کرنے کی بھی بہت فضیلت ہے۔
- اس مہینے میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو صدقہ و خیرات کا ثواب کئی گنا بڑھا کر دیتا ہے۔
- ابن ماجہ میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: “شعبان المعظم میں صدقہ و خیرات کرو کیون
شعبان المعظم کی پندرہ شعبان کی حقیقت
پندرہ شعبان کی فضیلت کے حوالے سے مختلف احادیث اور روایات موجود ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس رات کو شب برات کہا جاتا ہے اور اس میں اللہ تعالیٰ اپنی رحمت اور مغفرت عام کرتا ہے۔ تاہم، اس حوالے سے مختلف علماء کے مختلف نظریات ہیں۔
فضیلت:
- بعض احادیث میں پندرہ شعبان کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔
- ترمذی میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: “شعبان کی پندرہویں شب کو اللہ تعالیٰ جنت کے دروازے کھول دیتا ہے اور فرماتا ہے: اے میرے بندو! مغفرت طلب کرو، میں تمہیں معاف کر دوں گا۔ اے میرے بندو! رزق طلب کرو، میں تمہیں رزق عطا کروں گا۔”
- ابن ماجہ میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: “شعبان کی پندرہویں شب کو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر نظر کرم فرماتا ہے اور ان کی مغفرت کرتا ہے، مگر اس شخص کے علاوہ جو حسد کرنے والا، قطع رحمی کرنے والا اور شراب پینے والا ہو۔”
شب برات:
- بعض علماء کا خیال ہے کہ پندرہ شعبان کو شب برات کہا جاتا ہے۔
- شب برات کا مطلب ہے “بریت کی رات”۔
- اس رات اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو گناہوں سے بریت دیتا ہے۔
- تاہم، شب برات کے حوالے سے کوئی مستند حدیث ثابت نہیں ہے۔
اعمال:
- پندرہ شعبان کی رات کو عبادت اور دعا میں گزارنا بہت فضیلت کا کام ہے۔
- اس رات میں استغفار، تلاوت قرآن، صدقہ و خیرات اور نوافل پڑھنا مسنون ہے۔
- تاہم، اس رات میں مخصوص اعمال کرنے کے حوالے سے کوئی حدیث ثابت نہیں ہے۔
شعبان المعظم کے کتنے روزے ہیں؟
شعبان کے روزے:
- شعبان میں روزے رکھنا ایک اچھا عمل ہے، لیکن ضروری نہیں ہے۔
- حضور ﷺ اس مہینے میں اکثر روزے رکھتے تھے۔
- روزے رکھنے سے اللہ تعالیٰ خوش ہوتے ہیں، گناہ معاف ہوتے ہیں اور جنت میں جانے کا سبب بنتے ہیں۔
آسان الفاظ:
- نفل: فرض کے علاوہ کوئی بھی نیک کام
- کثرت سے: زیادہ بار
- سبب: وجہ
ماہ شعبان کے احکام بتاو؟
ماہ شعبان کے احکام:
روزے:
- شعبان میں روزے رکھنا سنت ہے، لیکن فرض نہیں ہے۔
- حضور ﷺ شعبان میں اکثر روزے رکھتے تھے، خاص طور پر اس مہینے کے آخری عشرے میں۔
- اگر کوئی شخص پورے شعبان کا روزہ نہیں رکھ سکتا تو وہ اس مہینے کے کچھ روزے رکھ سکتا ہے۔
نماز:
- شعبان میں نوافل پڑھنا بہت فضیلت کا کام ہے۔
- خاص طور پر شعبان کی پندرہویں شب کو نوافل پڑھنا بہت ثواب کا ہے۔
- اس رات کو “شب برات” بھی کہا جاتا ہے، لیکن اس نام سے متعلق کوئی مستند حدیث ثابت نہیں ہے۔
شعبان المعظم میں صدقہ و خیرات
- شعبان میں صدقہ و خیرات کرنا بھی بہت فضیلت کا کام ہے۔
- صدقہ و خیرات سے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہوتی ہے اور گناہ معاف ہوتے ہیں۔
دعا:
- شعبان میں دعا کرنا بھی بہت فضیلت کا کام ہے۔
- اس مہینے میں اللہ تعالیٰ دعاؤں کو قبول کرنے میں خاص فضل فرماتا ہے۔
شعبان المعظم کے دیگر احکام
- شعبان میں غیبت، چغل خوری اور جھوٹ بولنے سے بچنا چاہیے۔
- اس مہینے میں اپنے اخلاق و کردار کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
- رمضان المبارک کی تیاری کے لیے شعبان کا مہینہ بہترین موقع ہے۔
خلاصہ:
- شعبان ایک فضیلت والا مہینہ ہے جس میں عبادات اور نیک اعمال کا ثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔
- اس مہینے میں روزے، نوافل، صدقہ و خیرات اور دعا کرنا بہت فضیلت کا کام ہے۔
- ہمیں شعبان کے احکام پر عمل کر کے اس مہینے کی فضیلت سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔