اطریفل اسطوخودوس کیا ہے،اسکے فایدے اور طریقہ استعمال

اطریفل اسطوخودوس
اطریفل اسطوخودوس

اطریفل اسطوخودوس میں اسطوخودوس بطور اہم جز کے شامل ہونے کی وجہ سے اس کا یہ نام رکھا گیا ہے۔

اطریفل اسطوخودوس  کاجزء خاص

اسطوخودوس

اطریفل اسطوخودوس  کےاجزاء

Terminalia Chebula/ Haritaki/ Post Halela Zard

Terminalia Chebula/ Haritaki/ Post Halela Kabul

 Terminalia Chebula/ Haritaki/ post Halela Siyah

Terminalia Bellirica/ Bibhitaki/ Post Balela

Emblica officinalis/ Amlaki, Indian Gooseberry/ Amla

Lavandula Stoechas/ Ustukhuddus/ Ustukhuddus

Rosa damascena flower/ Gule Surkh

Polypodium vulgare/ Bisfaij

Pistacia Lentiscus / Mastagi

Cuscuta reflexa/ Amar bel/ Aftimoon

Raisins/ Kishmish

Almond Oil/ Badam Rogan

Honey/ Shahad

 

اطریفل اسطوخودوس  کی طریقہ تیاری

 پوست ہلیلہ زرد، پوست ہلیلہ کابلی، ہلیلہ سیاہ، پوست بلیلہ اور آملہ کا علیحدہ سفوف تیار کر کے اس کو روغن بادام شیر میں میں چرب کر لیں۔ اس کے بعد نسخہ کی بقیہ دواؤں کا سفوف علیحدہ تیار کر کے شہد کو مصلی کر کے (اگر اس میں آلودگی ہو اس میں ہلیلہ جات اور نسخہ کی دوسری دواؤں کے سفوف کو شامل کر کے اچھی طرح ملادیں۔ اطر مافل تیار ہونے پر کسی چینی یا شیشے کے مرتبان میں محفوظ کر لیں۔

اسکو خریدیں

اطریفل اسطوخودوس  کےفوائد

دردسر اور دیگر امراض بلغمی اور سوداوی میں مفید ہے۔ اس کا مستقل استعمال بالوں کو قبل از وقت سفید نہیں ہونے دیتا۔ تنقیہ دماغ کیلئے یونانی دوا کا مخصوص مرکب ہے۔

اطریفل اسطوخودوس  کا طریقہ استعمال

اگر آپ آپ درد سر سے پریشان ہیں تو اس دوا کا استعمال کرکے آپ کو بہت جلد آرام مل سکتا ہے۔اس کے علاوہ بہت سارے بلغمی امراض میں اس کا فائدہ دیکھا گیا ہے۔سوداوی امراض کی بات کریں تو بہت فائدہ مند دوا ثابت ہوئی ہے۔ اگر آپ اس کا مستقل استعمال کریں تو آپ کے بال وقت سے پہلے سفید نہیں ہوں گے۔ دماغ کا تنقیہ کرنے کے لیے یونانی ادویات میں سب سے مشہور دوا یہی ہے۔

اطریفل اسطوخودوس  کی مقدار خوراک

۱۰گرام سے ۵ار گرام تیک همراه عرق بادیان یا – عرق گاؤ زباں ۱۲۵ ملی لیٹر یا ہمراہ آب تازہ سوتے وقت استعمال کریں۔

احتیاطی تدابیر

·       اطریفل اسطوخودوس  تقریبا ہر ایک کیلئے محفوظ مانی جاتی ہے۔ لیکن اگر اس کا زیادہ استعمال کیا جائے  تو اس کی وجہ سے پیچس ہو سکتی ہے۔

·       ہلیلہ حمل کے لیے ٹھیک نہیں مانا جاتا ہے اس لیے حاملہ خاتون کو اس دوا کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

·       اگر آپ بچے کو دودھ پلا رہے ہیں تو یہ دوا محفوظ مانی جاتی ہے مگر پہلے کسی یونانی حکیم سے رابطہ ضروری ہے۔

·       بچے بھی اس کا استعمال کر سکتے ہیں۔

WhatsApp Group Join Now
Telegram Group Join Now
Instagram Group Join Now

اپنا تبصرہ بھیجیں