بیت الخلاء میں داخل ہونے کی دعا رسول کریم الله ال السلام جب (قضائے حاجت کے لیے ) بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو یہ ( دعا ) پڑھتے ۔ اے اللہ ! میں ناپاک جنوں اور ناپاک جننیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔
بیت الخلاء میں داخل ہونے کی دعا
بیت الخلاء میں داخل ہونے کی دعا اسلام کی ایک بنیادی تعلیم ہے جس کا مقصد الله تعالیٰ سے ناپاک جنوں اور شیطانوں سے حفاظت طلب کرنا ہے ۔ اس دعا کو رسول کریم صلی الله علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو تعلیم دی تھی اور فرمایا تھا کہ جب بھی وہ بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو یہ دعا پڑھتے تھے ۔
“اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ”
“اے الله! میں ناپاک جنوں اور ناپاک جننیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں”
اس دعا کا مفہوم یہ ہے کہ جب ہم بیت الخلاء میں داخل ہوتے ہیں تو ہم اپنی طبعی ضرورت پوری کرنے کے لئے نجس مقام پر آتے ہیں جس میں شاید کوئی نظر نہ آئے لیکن وہاں ناپاک جنوں اور شیطانوں کا وسواس بالخصوص زور پکڑ سکتا ہے ۔ اس لئے ہم الله تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہماری حفاظت فرمائیں اور ہماری عفت اور پاکدامنی کو قائم رکھیں ۔
اللہ تعالی کا سب سے پہلا حکم اور اس حکم کی حکم عدولی
اسلامی تعلیمات کے مطابق، جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء میں داخل ہوتے تھے، تو وہ ایک خاص دعا پڑھتے تھے جس میں اللہ سے ناپاک جنوں اور ناپاک جننیوں سے پناہ مانگی جاتی تھی۔ یہ دعا اس بات کی علامت ہے کہ اسلام میں پاکیزگی اور طہارت کو بہت اہمیت دی جاتی ہے، اور یہ کہ ایک مسلمان کو ہر حالت میں اللہ کی یاد میں رہنا چاہیے۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا ایک مثال ہے کہ کس طرح ایک مسلمان کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں بھی اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے اور ہر قسم کی برائی سے بچنے کے لیے اللہ کی پناہ مانگنی چاہیے۔ اس دعا کا مقصد یہ ہے کہ جب انسان نجاست کی جگہ پر ہو، تو وہ اللہ سے مدد مانگ کر اپنے آپ کو پاک رکھ سکے۔
اس دعا کی اہمیت اس بات سے بھی ظاہر ہوتی ہے کہ اسلام میں صفائی کو نصف ایمان قرار دیا گیا ہے۔ اس لیے، ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ نہ صرف جسمانی طور پر، بلکہ روحانی طور پر بھی پاکیزگی کو برقرار رکھے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا ہمیں یہی سبق دیتی ہے کہ ہمیں ہر وقت اللہ کی طرف رجوع کرتے رہنا چاہیے اور اپنے آپ کو ہر قسم کی ناپاکی سے بچانا چاہیے۔
اسلامی عقیدے کے مطابق، “نا پاک جنوں” سے مراد وہ جنات ہیں جو نیکی اور خیر کے بجائے شر اور فساد پھیلاتے ہیں۔ جنات کو آگ سے پیدا کی گئی ایک مخلوق مانا جاتا ہے جو مختلف شکلیں اختیار کر سکتی ہیں اور انسانوں کی طرح احکام کے مکلف ہیں۔ بعض جنات مؤمن اور نیک ہوتے ہیں، جبکہ بعض کافر اور نافرمان ہوتے ہیں۔ ناپاک جنوں میں وہ جنات شامل ہیں جو سرکش ہوتے ہیں اور شیطان کے معاون و مدد گار ہوتے ہیں، اور انسانوں کو گمراہ کرنے میں ابلیس کا ساتھ دیتے ہیں. اسلام میں جنوں کی اذیت سے بچاؤ کے لیے مختلف دعائیں اور عملیات بتائے گئے ہیں، جیسے کہ بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت پڑھی جانے والی دعا جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائی تھی۔
اسلام میں دعاؤں کے طریقے
اسلام میں دعاؤں کے طریقے بہت وسیع ہیں اور مختلف مواقع پر مختلف دعائیں اور اذکار بتائے گئے ہیں۔ دعا کو عبادت کا مغز قرار دیا گیا ہے، اور یہ انسان کا اپنے خالق سے براہ راست تعلق قائم کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔
دعا کے طریقوں میں شامل ہیں:
- نماز: نماز میں دعائیں اور اذکار کا خاص مقام ہے، جیسے کہ سجدے میں دعا کرنا، رکوع میں تسبیح پڑھنا، اور تشہد میں درود شریف بھیجنا۔
- قرآنی دعائیں: قرآن کریم میں مختلف انبیاء کی دعائیں بیان کی گئی ہیں، جیسے کہ حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ کی دعا، حضرت یونس علیہ السلام کی مچھلی کے پیٹ سے نکلنے کی دعا وغیرہ۔
- اذکار: روزمرہ کی زندگی میں مختلف اوقات میں پڑھے جانے والے اذکار، جیسے کہ سوتے وقت کی دعا، کھانے سے پہلے اور بعد کی دعائیں، سفر کی دعا، وغیرہ۔
- حج و عمرہ: حج اور عمرہ کے دوران بھی مخصوص دعائیں اور اذکار ہوتے ہیں، جیسے کہ طواف کے دوران پڑھی جانے والی دعائیں، عرفات میں دعا کرنا، وغیرہ۔
- دعا کے آداب: دعا کرتے وقت کچھ آداب ہوتے ہیں، جیسے کہ پاکیزگی کا خیال رکھنا، قبلہ رخ ہونا، دل سے دعا کرنا، اور دعا کے بعد آمین کہنا۔
دعا کی قبولیت کے لیے بھی کچھ شرائط ہیں، جیسے کہ حلال رزق کھانا، صبر کرنا، اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھنا۔ دعا کے وقت انسان کو اپنے دل کی گہرائیوں سے اللہ سے رابطہ کرنا چاہیے اور اس کی رحمت اور مغفرت کی امید رکھنی چاہیے۔