خانوادہ ہاشمی
خانوادہ ہاشمی کے بارے میں ہر ایک مسلمان کو جاننا ضروری مانا جاتا ہے .یہ وہ خاندان ہے جس کی نسل سے ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے اور اللہ کے حکم سے اسلام مذہب کی بنیاد ڈالی. تو ہر مسلمان کا یہ فرض ہے کہ وہ اس خاندان یعنی خاندان ہاشمی کے بارے میں تھوڑا بہت جان لے تاکہ ہم حضور کے خاندان کے بارے میں جان سکیں.
اس چھوٹی سی تحریر میں ہم نے کوشش کی ہے کہ ہم بنو ہاشم کے بارے میں اپ کو تھوڑا سا علم دے سکیں ہم کو پوری امید ہے کہ اپ کو یہ تحریر پسند ائے گی.
خانوادہ ہاشمی نبی اکرم ﷺ کا خاندان ہے جس کی نسبت ان کے جد اعلیٰ ہاشم بن عبد مناف سے ہے۔ ہاشم قریش کے ایک معزز اور مالدار شخص تھے۔ انہوں نے مکہ میں حاجیوں کو شوربہ روٹی کھلانے کا اہتمام کیا اور قریش کے لیے گرمی اور سردی کے دو سالانہ تجارتی سفروں کی بنیاد رکھی۔
نبی اکرم ﷺ کا خاندان اپنے جد اعلیٰ ہاشم بن عبد مناف کی نسبت سے خانوادہ ہاشمی کے نام سے مشہور ہے۔ ہاشم ایک معزز اور مالدار شخص تھے۔ انہوں نے مکہ میں حاجیوں کو شوربہ روٹی کھلانے کا اہتمام کیا اور قریش کے لیے گرمی اور سردی کے دو سالانہ تجارتی سفروں کی بنیاد رکھی۔ ان تجارتی سفروں سے ان کے خاندان کو بہت مالی فائدہ ہوتا تھا. اور اس کی وجہ سے مکہ کا یہ کھانا بہت زیادہ مالدار بنا، مالدار بننے کے بعد ان کے اثر و رسوخ میں بہت زیادہ اضافہ ہوا۔
ہاشم کے بعد ان کے بھائی مطلب کو سقایہ اور رفادہ کا منصب ملا۔ مطلب بھی اپنی قوم میں خوبی اور اعزاز کے مالک تھے۔
مطلب کے بعد ان کے بیٹے عبدالمطلب نے یہ منصب سنبھالا۔ عبدالمطلب ایک عظیم شخصیت تھے۔ انہوں نے زمزم کنواں دوبارہ کھودا اور اس کی حفاظت کے لیے انتظامات کیے۔ انہوں نے دارالندوہ بھی تعمیر کیا۔
عبدالمطلب کے چار بیٹے تھے: عبداللہ، عبیداللہ، ابو طالب اور حمزہ۔ عبداللہ نبی اکرم ﷺ کے والد تھے۔
خانوادہ ہاشمی کی اہمیت
خانوادہ ہاشمی اسلام کی تاریخ میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ اس خاندان نے اسلام کی نشوونما اور ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ نبی اکرم ﷺ، آپ کے چچا حمزہ اور آپ کے چچا زاد بھائی علی رضی اللہ عنہ اس خاندان کے ممتاز افراد ہیں۔
ہاشم کون تھا؟
ہاشم بن عبد مناف، نبی اکرم ﷺ کے جد اعلیٰ تھے۔ وہ قریش کے ایک معزز اور مالدار شخص تھے۔ انہوں نے مکہ میں حاجیوں کو شوربہ روٹی کھلانے کا اہتمام کیا اور قریش کے لیے گرمی اور سردی کے دو سالانہ تجارتی سفروں کی بنیاد رکھی۔
ہاشم کا اصل نام عمرو تھا۔ انہیں ہاشم اس لیے کہا جاتا تھا کیونکہ وہ حاجیوں کو “ہَشِیم” نامی ایک خاص عربی شوربہ کھلاتے تھے۔
ہاشم نے اپنے خاندان اور قبیلے کے لیے بہت سی خدمات انجام دیں۔ انہوں نے مکہ میں حاجیوں کے لیے پانی اور کھانے کا بندوبست کیا۔ انہوں نے قریش کے لیے تجارت کے نئے مواقع پیدا کیے۔ انہوں نے قریش کو ایک متحد اور مضبوط قبیلہ بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
ہاشم کی وفات 510 عیسوی میں ہوئی۔ ان کی وفات کے بعد ان کے بھائی مطلب کو سقایہ اور رفادہ کا منصب ملا۔
ہاشم کی بیوی کون تھی؟
ہاشم کی بیوی کا نام سلمیٰ بنت عمرو تھا۔ وہ بنو خزرج قبیلے سے تعلق رکھتی تھیں۔ سلمیٰ ایک نیک اور شریف خاتون تھیں۔ انہوں نے اپنے شوہر اور بچوں کی تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔
ہاشم اور سلمیٰ کے چار بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں۔ ان کے بیٹوں کے نام عبدالمطلب، اسد، ابو صیفی اور نضلہ تھے۔ ان کی بیٹیوں کے نام الشفا اور خالدہ تھے۔
عبدالمطلب نبی اکرم ﷺ کے دادا تھے۔ اسد حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دادا تھے۔ ابو صیفی ایک مشہور تاجر اور قریش کے سردار تھے۔ نضلہ ایک شاعر اور جنگجو تھے۔ الشفا اور خالدہ دونوں نیک اور شریف خواتین تھیں۔
ہاشم اور سلمیٰ کی اولاد نے اسلام کی تاریخ میں اہم کردار ادا کیا۔ نبی اکرم ﷺ، حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ابو صیفی اس خاندان کے ممتاز افراد ہیں۔