رمضان المبارک میں روزہ کی قضا اورکفارہ کے متعلق مکمل معلومات حاصل کریں۔
رمضان المبارک میں روزے کی صرف قضا واجب ہونے کی صورتیں
( ۱ ) کسی کی آنکھ دیر میں کھلی اور یہ سمجھ کر کہ ابھی سحری کا وقت باقی ہے کچھ کھا پی لیا پر معلومہوا کہ صبح ہو چکی تھی ،تو اس روزے کی قضارکھنا واجب ہے۔
( ۲ ) کسی نے سورج ڈوبنے سے پہلے ہی سمجھ کر کہ سورج ڈوب گیا ہے افطار کر لیا۔تو قضاواجب ہے۔
( ۳ ) بے ارادہ کوئی چیز پیٹ میں پہنچ گئی مثلا کلی کے لئے منھ میں پانی لیا اور وہ حلق سے نیچے اتر گیا۔ ناک یا کان میں دوا ڈالی اور پیٹ میں پہنچ گئی ، پیٹ یا دماغ کے زخم میں دواڈالی اوروہ اس زخم کی راہ سے پیٹ یا دماغ تک پہنچ گئی تو ان صورتوں میں صرف قضا واجب ہے۔
( ۴ ) کسی نے روزہ دارکوز بردستی کچھ کھلا پلا دیاتو صرف قضاواجب ہے۔
( ۵ ) کسی نے زبردستی کسی خاتون کے ساتھ جنسی فعل کیا یا غافل سور ہی تھی یا بے ہوش تھی اور کسی نے اس سے جنسی لذت حاصل کی تو خاتون پر صرف قضاواجب ہوگی ۔
( ۲ ) کسی نادان نے مرد وعورت یاکمسن بچی کے ساتھ جنسی فعل کیا یا بہائم کے ساتھ یہ فعل کیا، یا کسی کو لپٹا یا با بوسہ لیا یا جلق کا مرتکب ہوا اور ان صورتوں میں انزال ہو گیا تو صرف قضاوا جب ہے۔( یہ بات ذہن میں رہے کہ یہ وضاحتیں صرف روزے کے احکام سمجھانے کے لئے ہیں ،غلط افعال کا ارتکاب بہر حال سخت گناہ ہے)۔
( ۷ ) کسی نے روزے کی نیت ہی نہیں کی لیکن کھانے پینے وغیرہ سے رکار ہا یا نیت کی مگر نصف النہار کے بعد کی تو ان صورتوں میں روز و نہ ہو گا اور قضا لازم ہوگی ۔
( ۸ ) رورزے میں کسی کے منھ میں آنسو یا پسینے کے قطرے چلے گئے اور پورے منھ میں اس کی نمکینی محسوس ہوئی اور وہ ان قطروں کو نگل گیا تو روز ہ جا تار با قضالا زم ہے۔
( ۹ ) منھ میں کوئی شخص پان دباۓسو گیا اورصبح صادق کے بعد آنکھ کھلی تو صرف قضاواجب ہے، کفارہ واجب نہیں ۔
( ۱۰) روزے میں کسی نے قصد امنھ بھرقے کی تو روز و جا تارہا اور قضا واجب ہے۔ ۔
( ۱۱ ) کسی نے روزے میں کوئی کنکری یا کوئی ایسی چیز کھالی جس کو نہ بطور غذاکھاتے میں نہ بطور دوا تو اس صورت میں روز ہ جا تارہا اور صرف قضالا زم ہوگی۔
( ۱۲ ) روزے میں کسی خاتون نے اپنے مقام خاص میں کوئی دواڈائی یا تیل ڈالا تو اس صورت میں صرف قضا واجب ہے۔
( ۱۳ ) کسی نے روزے میں بھولے سے کھاپی لیا اور پھر یہ سمجھ کر کہ روز ہ ٹوٹ ہی گیا ہےقصداکچھ کھا پی لیا تو روز ہ جا تار ہا اورصرف قضاواجب ہے کفار نہیں۔
( ۱۴ ) کسی نے روزے میں کان کے اندرتیل ڈالا ،یا جلاب میں عمل لیا تو روز ہ جا تا رہا اوراس کی صرف قضا واجب ہے کفار نہیں ۔
( ۱۵ ) کسی خاتون نے علاج وغیرہ کی ضرورت سے اپنی انگلی شرم گاہ میں اپنی انگلی داخل کی پاکسی دائی وغیرہ سے داخل کرائی اور پھر ساری انگلی یا انگلی کا کچھ حصہ نکالنے کے بعد دوبارہ داخل کی تو روز ہ جا تا رہا اور قضا واجب ہے اور اگر دوبارہ داخل نہیں کی لیکن انگلی کسی چیز میں بھیگی ہوئی تھی تو پہلی بار داخل کرنے سے روز ہ جا تا رہا اور قضا واجب ہے، اسی طرح اگر کوئی خاتون اپنی شرمگاہ میں روئی وغیرہ رکھے اورسب اندر غائب ہو جاۓتو روزہ ٹوٹ جاۓ گا اور قضا واجب ہوگی ۔
( ۱۶ ) جماع اور لواطت(یہ وہ بدترین اورگھناؤ ناعمل ہے جس میں لوط کی قوم مبتلا ہوکر خدا کے غضب اور عذاب میں مبتلا ہوئی، یہ سخت گناہ ہے ۔) کے علاوہ جنسی لذت کا کوئی ایسا فعل کیا جس سے عادتہ انزالہو جا تا ہے ،اگر انزال ہو گیا تو روز ہ جا تارہا اور صرف قضالا زم آۓ گی ،مثلا کوئی جلق کا مرتکب ہوا، یا کسی نے خاتون کی ناف ،ران یا کولہوں میں عضو خاص گھسا کرمنی خارج کی ، یا کسی جانور کے ساتھ یہ فعل کیا، یاکسی خاتون نے کسی دوسری خاتون کے ساتھ حصول لذت کی کوشش کی اور انزال ہو گیا تو روز و جا تار ہے گا اور قضالا زم ہوگی ، کفارہ واجب نہ ہوگا۔
( ۱۷ ) مسواک کرتے ہوۓیا یونہی مسوڑھے وغیرہ سے خون نکلا اور روزہ میں تھوک کے ساتھ نگل گیا تو روز ہ ٹوٹ گیا قضا واجب ہے، ہاں اگر خون تھوک کی مقدار سے کم ہے اور حلق میں محسوس نہیں ہور ہا ہے تو روز نہیں جاۓگا۔
رمضان المبارک میں قضا اور کفارہ دونوں واجب ہونے کی صورتیں
( ۱) کسی نے ایسی کوئی چیز کھاپی لی جو کھانے پینے کے استعال میں آتی ہے یا ایسی چیز کھائی جو کھانے پینے میں استعمال نہیں کی جاتی لیکن دوا کے طور پر کھاپی لی ، کہ اس سے فائدہ ہوگا تو روز ہ جا تار با اوراس پر قضا اور کفارہ دونوں واجب ہیں ۔
( ۲) کوئی ایسا فعل کیا جس سے روز و فاسد نہیں ہوتا لیکن اس شخص نے اپنے طور پر یہ سمجھ لیا کہ میرا روزہ فاسد ہو گیا اور پھر قصدا کچھ کھا پی لیا تو روز و فاسد ہو گیا قضا بھی واجب ہے اور کفار بھی ،مثلا کسی نے سرمہ لگایا سر میں تیل ڈالا ۔ یا پچنے لگواۓیا کسی خاتون کو چمٹایا یا بوسہ لیا اور پھر یہ سمجھ کر کہ کے میراروز ہ جا تار با قصداً کچھ کھاپی لیا تو روز ہ فاسد ہو گیا ،اس صورت میں قضا بھی واجب ہے اور کفارہ بھی۔