آکھ/ عشر / Calotropis gigantea
نام
زبان |
نام |
Arabic Name |
عشر |
English Name |
Calotropis |
Telgu Name |
مندرامو |
Sanskrit Name |
مندار |
Sindhi Name |
اک تلنگی،چلیپنڈے |
Latin name |
Calotropis gigantea |
Persian Name |
خرک،،زہرناک |
Urdu Name |
آکھ،اکون،مدار |
Kanada Name |
مکاٹ پھل |
Bengali Name |
آکنڈا |
Gujrati Name |
آکڈو |
ماہیت
آکھ Calotropisکا پودا دو ڈیڑھ گز تک بلند ہو جا تا ہے لیکن عموما ایک یا نصف گز تک بلند دیکھا جا تا ہے اگر چہ شاخ در شاخ ہو کر بھی پھیلتا ہے۔ لیکن زیادہ تر جڑ ہی سے شاخیں نکل کر ادھر ادھر پھیل جاتی ہیں آکھ کے جس حصہ کو تو ڑا جایے،سفید غلیظ دودھ نپکنا شروع ہو جا تا ہے۔ أطراف میں جڑ کی بہ نسبت زیادہ دودھ نکلتا ہے۔
پتے برگد کے پتوں سے مشابہ لیکن ان کے مانند سبز نہیں ہوتے بلکہ سبر سفیدی مائل ہوتے ہیں پتوں اور شاخوں پر سفید روؤاں لگا رہتا ہے۔ پھول: کٹوری نما گچھوں میں لگتے ہیں ۔ جو باہر سے سفید اور اندر سے بنفشی سرخی مائل ہوتے ہیں پھول کے عین درمیان میں لونگ کے سر کے مائند ایک شے ہوتی ہے، جس کو قرنفل مدار یا آکھ کی لونگ کہتے ہیں۔
پھل: (آکھ Calotropis کا ڈوڈا) اس کی شکل عمومالمبوتری اور درمیان سے خم کھائی ہوئی ہوتی ہے خشک ہونے پر جب پھٹتا ہے تو اس کے اندر سے سنبھل کی روئی کے مانند روئی نکلتی ہے جو نہایت نرم ملائم اور چکنی ہوتی ہے ۔تخم چپٹے سیاہی مائل وزن میں ہلکے جم میں دال ار ہر کے برابر ہوتے ہیں ،بعض آکھ کے درختوں پر ایک قسم کی رطوبت منجمد ہوتی ہے اس کو صمغ عشر( آکھ کا گوند) اور سکر العشر ( آکھ کی شکر) بھی کہتے ہیں۔
مقام پیدائش
پاکستان ہندوستان جزیره لنکا اور أفغانستان، ایران اور افریقہ ہیں۔
آپ اس جڑی بوٹی کو بھی پسند کر سکتے ہیں
اقسام
آکھ Calotropis تین قسم کا ہو تا ہے
(۱) جس کی ماہیت اوپر بیان ہو چکی ہے اور اسی کاذکر مقصود ہے
(۲) پھول مطلقا سفید ہو تا ہے اور کچل بسنتی مائل بہ سفیدی ہو تا ہے۔
مزاج
آکھ Calotropis کا دودھ چوتھے درجہ میں سمیت کے ساتھ گرم و خشک ہے اور اس کے پتے شاخیں جڑیں اور پھول تیسرے درجہ میں گرم خشک ہیں۔
افعال
دودھ
لاذع، اکال، مقرح، بلغم مقی ،مسہل قوی، معتس اور محلق اور جاذب ،سم حیوانات ہے۔
برگ
تازہ پتے مسکن الم اور محلل اور ان کا پانی محمر (جلد کو سرخ کر دینے والا) قاطع و اکال ہے۔ خشک پتوں کا زرور جالی، اکال، بلغم مجفت ،منقی، مقطع اور منفث بھی ہے۔
پوست بیخ
معتدل، مقوی، قاطع و مخرج بلغم، مغشی، مقئی اورمعرق ہے۔
گل
مقوی معدہ (مقدار قلیل میں) قاطع بلغم محلل و مسکن درد۔
استعمال
دودھ اکال اور مقرح ہونے کی وجہ سے داد تیج اور بواسیری مسوں پر لگانے سے ان کو جلد دور کر دیتا ہے خفیف طور پر طلا کرنے سے وجع المفاصل کے لیے بھی مفید ہے کیونکہ منفط ( آبلہ انگیز) اور مقرح ہونے کی وجہ سے مفاصل کے فاسد مواد کو خارج کر دیتا ہے ۔
قاطع بلغم، مقئی اور مسہل قوی ہونے کے سبب سے امراض بلغمی خصوصاً ضیق النفس، دمہ کھانسی اور وجع المفاصل بلغمی (گنٹھیا) استسقاء میں استعمال کرایا جا تا ہے۔ لاذع شدید ہونے کی وجہ سے مسقط جنین ہے۔ محلق (بالوں کو اڑانے والا(ہونے کی وجہ سے بعض مقام کے داغ (چمڑا رنگنے والے) چمڑے کو بالوں سے صاف کرنے کے لیے استعال کرتے ہیں۔
زیادہ مقدار میں استعمال کرنے پر مسح ہونے کی وجہ سے معدہ اور آنتوں میں خراش شدید پیدا کر تا ہے اور معطس ہونے کی وجہ سی ہلاسوں میں مستعمل ہے۔سانپ اور بچھو کے کاٹے ہوے مقام پر لگانے سے ان کے زہر کو جذب کر کے درد کو تسکین دیتاہے۔
پتے
مسکن الم اور محلل ہونے کی وجہ سے وجع المفاصل اور دیگر او رام پر گرم کر کے باند ھے جاتے ہیں اور ان کو نیم گرم کر کے ہاتھ سے مل کر اور پانی نکال کر کان میں ڈالنے سے درد گوش کو تسکین ہوتی ہے اور اس پانی کے قاطع ہونے کی وجہ سے اس کو روغن کنجد کے ہمراہ پکا کر استعمال کرنے سے بہرے پن کو فائدہ بخشتا ہے۔
خشک پتوں کا سفوف جالی اکال بلغم اور مجفف ہونے کی وجہ ے قروح ساعیہ خبیثہ (خبیث پھیلنے والے زخموں) اور آکلہ میں ذرورا استعمال کیا جا تا ہے یہ ان کو میل سے پاک صاف کر تا اور خراب گوشت دور کر کے نیا گوشت پید اکر تا اور ان کو جلد خشک کردیتا ہے مقطع اور منفث ہونے کی وجہ سے پتوں کو مناسب ادویہ کے ہمراہ خاکستر بنا کر دمہ اور کھانسی میں استعمال کیا جا تا ہے۔
نیز بغیر خاکستر کئے کھلانے سے قے لاتی ہے۔ لاکھ بھی ضیق النفس کو فائدہ دیتا ۔ہے۔
پوست بیخ( جڑ کی چھال)
معدل اور قاطع ہونے کی وجہ سے مفاصل (گنٹھیا) آ تشک درجہ دوم اور ابتدائی جذام میں مفید ہے ۔چونکہ یہ قاطع مغشی اور مقی ہے لہذا اس کو بھی ہیضہ میں استعمال کیا جا تا ہے ۔مواد فاسدہ کو قطع کر کے ان کو بذریعہ قے خارج کر دیتی ہے ،جڑ کو بطور جوشاندہ استعمال کرنا | پ لرزہ کے لیے بھی نافع ہے۔
معرق ہونے کی وجہ سے مرض آ تشک پر بخورا مستعمل ہے۔
گل
پھول مقوی معدہ اور قاطع بلغم ہونے کے باعث معدے کی ادویہ میں شامل کیا جا تا ہے ۔قاطع بلغم ہونے وجہ سے ضیق النفس اور کھانسی میں استعمال کیا جا تا ہے۔ محلل اور مسکن ہونے کی وجہ سے بعض ادویہ کے ہمراہ روغن تیار کیا جا تا ہے جو مالش کرنے سے وجع المفاصل اور درد کمر وغیرہ کو فائدہ بخشتا ہے۔
نفع خاص
مقوی معده ونافع ہیضہ
مضر
مقرح جلد وغشاء مخاطی.
مصلح
گھی ،دودھ، چکنی چیزیں اور قے کرنا۔
بدل
تقریح میں اس کا بدل جمال گوٹہ ہے۔
مقدار خوراک
شیر آکھ Calotropis gigantea کی مقدار خوراک اگر چہ طبی کتب میں تقریبا ۲ماشہ لکھی ہے لیکن مقدار خوراک زیادہ معلوم ہے لہذا ایک دو رتی سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ مقدار کثیر میں استعمال کرنے سے معدہ اور امعاء میں زخم ڈال دیتا ہے جس سے مریض ہلاک ہو جاتا ہے۔
آکھ Calotropis gigantea کے خشک پتوں کا سفوف ۲ رتی سے ایک ماشہ تک جڑ کی چھال کا سفوف 2رتی سے 5رتی تک اور پھول ایک رتی سے تین رتی تک استعمال کر نا چا ہیے ۔
جوشاندہ میں پتے یا چھال کو ۲ ماشہ تک استعمال کر سکتے ہیں۔ آکھ کے درخت کو جلا کر بہ ترکیب خاص اس کا نمک نکلا جاتا ہے جو کہ قاطع ومنفث ہونے کی وجہ سے ضیق النفس اور کھانسی میں استعال کیا جاتا ہے آکھ کی روئی مجمہ ناری کے لیے بہترین چیز ہے علاوہ ازیں اگر زخم سے خون بہتا ہو تو اس روئی کے باندھنے سے خون بند ہو جاتا ہے۔ آکھ کا گووند یا شکر مدار کمیاب ہے اس کو ملین طبع اور ملین آلات تنفس
بیان کیا جا تا ہے۔ مقدار خوراک: 1 ماشہ ۔