دوستو بواسیر بھارت اور پاکستان میں تقریباً ہر دوسرے گھر میں موجود ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ یہ بیماری ہمکو نظر نہیں آتی ہے ،کیونکہ لوگ کافی وقت تک اس کو چھپا کر رکھتے ہیں ۔
بواسیر کیوں ہوتی ہے ؟
یہ بیماری یعنی بواسیر ہمارے کھانے سے جڑی ہوئی ایک بیماری ہے اگر ہم کھانے میں ذرا سی احتیاط کریں تو یقین کریں ہمکو بواسیر چھو بھی نہیں سکتی ہے ۔
ہمارے سماج میں اکثر آپ کو ایسے لوگ مل جاتے ہیں جو لذیر کھانے کے بہت شوقین ہوتے ہیں اور وہ مزاج میں گرم اور مسالیدار چیزوں کا استعمال بہت زیادہ کرتے ہیں اور اسکا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہمارا جگر اور میدہ بھی گرم ہو جاتا ہے ۔
ایک بات آپ یاد رکھیں کہ گرم جگر سارے جسم کو گرم کرتا ہے اور اس کا اثر ہماری آنتوں پر بھی پڑتا ہے ۔ دوستو یہ گرمی ہمارے مقعد کے پاس وریدوں میں سوجن پیدا کرکے اُن کو پھیلا دیتی ہے ۔
بواسیر کا دیسی علاج
اسکے نتیجے میں ہمارے مقعد کے پاس مسہ نما ابھار بن جاتا ہے جس میں نہایت تیز درد ہوا کرتا ہے ۔پہلے بواسیر میں زیادہ درد نہ ہونے کی وجہ سے مریض اِسپے زیادہ نہیں سوچتا ہے مگر جب بواسیر کی حالت زیادہ خراب ہوتی ہے اس وقت مریض کو دیہان آتا ہے کہ اب ڈاکٹر کے پاس جانا ہے۔
ہم خود کو باواسیر ہونے سے کیسے بچائیں ؟
بواسیر سے خود کو بچانا بہت آسان ہوتا ہے ۔ بس آپ کو اپنے کھانے پینے پر نظر رکھنی ہو گی ۔ سلاد اور سبز یوں کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں ،اور زیادہ گرم چیزیں مثلاً بڑا گوشت ،مچھلی اور زیادہ فاسٹ فوڈ استعمال نہ کریں ۔ اگر آپ ان چھوٹی چھوٹی باتوں کا دیہان رکھیں گے تو یقین کریں کہ آپ کو بواسیر نہیں ہو گی۔
جب مریض کو بواسیر کی بیماری ہو جاتی ہے تو اسکا صحیح علاج کرنے میں کافی وقت لگ جاتا ہے ۔ اس لیے بہتر یہ ہے کی بیماری لگنے سے پہلے ہی اسکو ہونے سے روک لیں۔