ایک تحقیق کے مطابق، بھارت میں جلد کو گورا کرنے والی کریموں کے استعمال میں اضافے سے گردے کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔یہ کریم اکثر ہائیڈروکینون اور مرکری جیسے نقصان دہ اجزاء پر مشتمل ہوتی ہیں جو گردوں کے فلٹرز کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اس سے میمبرانوس نیفروپیتھی (MN) نامی ایک کیفیت پیدا ہو سکتی ہے، جس میں پیشاب میں بہت زیادہ پروٹین خارج ہوتا ہے۔یہ تحقیق، جو طبی جریدے “کیڈنی انٹرنیشنل” میں شائع ہوئی، نے دہلی کے ایک اسپتال میں 200 سے زیادہ گردے کے مریضوں کا جائزہ لیا۔
جلد کو گورا کرنے والی کریموں کا استعمال ترک کریں
محققین نے پایا کہ MN کے شکار تقریباً نصف مریضوں نے باقاعدگی سے جلد کو گورا کرنے والی کریموں کا استعمال کیا تھا۔تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ جلد کو گورا کرنے والی کریموں کا استعمال اور MN کے درمیان ایک واضح تعلق ہے۔محققین نے خبردار کیا کہ جلد کو گورا کرنے والی کریموں کا استعمال گردوں کے سنگین مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔انہوں نے لوگوں سے ان کریموں کے استعمال سے گریز کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ تحقیق بھارت میں جلد کے رنگ کے بارے میں غلط تصورات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی ایک کوشش ہے۔بھارتی معاشرے میں، گوری جلد کو اکثر خوبصورتی اور کامیابی سے وابستہ کیا جاتا ہے۔اس کے نتیجے میں، بہت سے لوگ اپنی جلد کو گورا کرنے کے لیے مختلف طریقوں کا استعمال کرتے ہیں، بشمول جلد کو گورا کرنے والی کریموں کا استعمال۔
تاہم، یہ تحقیق ایک یاد دہانی ہے کہ جلد کو گورا کرنے والی کریموں کے استعمال کے سنگین صحت کے نتائج ہو سکتے ہیں۔مزید برآں، یہ تحقیق اس بات پر زور دیتی ہے کہ خوبصورتی کا کوئی ایک معیار نہیں ہے۔ہر کوئی اپنے رنگ کی جلد کے ساتھ خوبصورت ہے۔ہمیں اپنی جلد کے رنگ کو قبول کرنا چاہیے اور اس پر فخر کرنا چاہیے، چاہے وہ کتنا ہی گہرا یا ہلکا کیوں نہ ہو۔
اس تحقیق کو کس نے انجام دیا
یہ تحقیق دہلی کے ایک اسپتال کے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے کی تھی۔ٹیم کی قیادت ڈاکٹر ساجیش سیوا داس نے کی تھی، جو کہ اسپتال کے گردے کے شعبے کے سربراہ ہیں۔ڈاکٹر سیوا داس اور ان کے ساتھیوں نے 200 سے زیادہ گردے کے مریضوں کا جائزہ لیا جو 2014 اور 2019 کے درمیان اسپتال میں داخل ہوئے تھے۔مریضوں سے ان کی صحت کی تاریخ، دواؤں کے استعمال اور جلد کی دیکھ بھال کی عادات کے بارے میں سوالات پوچھے گئے۔
محققین نے مریضوں کے گردے کے کام کا بھی اندازہ لگایا۔انہوں نے پایا کہ MN کے شکار تقریباً نصف مریضوں نے باقاعدگی سے جلد کو گورا کرنے والی کریموں کا استعمال کیا تھا۔تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ جلد کو گورا کرنے والی کریموں کا استعمال اور MN کے درمیان ایک واضح تعلق ہے۔محققین نے خبردار کیا کہ جلد کو گورا کرنے والی کریموں کا استعمال گردوں کے سنگین مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔انہوں نے لوگوں سے ان کریموں کے استعمال سے گریز کرنے کا مطالبہ کیا۔یہ تحقیق طبی جریدے “کیڈنی انٹرنیشنل” میں شائع ہوئی تھی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ کچھ مطالعوں سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ قسم کے کھانے، جیسے کہ پروسیسڈ فوڈز اور ریڈ میٹ، گردے کے مسائل کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔ اس لیے، صحت مند گردوں کو برقرار رکھنے کے لیے صحت مند غذا کھانا ضروری ہے۔اگر آپ اپنی خوراک اور گردے کی صحت کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں، تو میں آپ کو کسی ڈاکٹر یا رجسٹرڈ ڈائیٹیشن سے بات کرنے کا مشورہ دوں گا۔
ان کریموں کے بدلے ہم کیا استعمال کر سکتے ہیں؟
جلد کو گورا کرنے والی کریموں کے متبادل کے طور پر، آپ مندرجہ ذیل طریقوں پر غور کر سکتے ہیں:
1. سورج سے بچاؤ
سورج کی الٹرا وائیلیٹ (UV) شعاعیں جلد کو نقصان پہنچا سکتی ہیں اور جھریوں اور عمر کے دھببوں کا باعث بن سکتی ہیں۔ سورج سے بچاؤ کے لیے، ہر روز وسیع پیمانے پر سپیکٹرم سن اسکرین کا استعمال کریں جس میں ایس پی ایف 30 یا اس سے زیادہ ہو۔ آپ ٹوپی، دھوپ کا چشمہ اور سورج سے بچنے والے کپڑے بھی پہن سکتے ہیں۔
2. صحت مند غذا کھائیں
صحت مند غذا آپ کی جلد کو اندر سے صحت مند رکھنے میں مدد کر سکتی ہے۔ پھل، سبزیاں، اور پورے اناج جیسے غذائیت سے بھرپور کھانے کھائیں۔ پروسیسڈ فوڈز، چینی والے مشروبات، اور ریڈ میٹ سے گریز کریں۔
3. کافی پانی پئیں
پانی آپ کی جلد کو ہائیڈریٹ رکھنے میں مدد کرتا ہے جس سے یہ صحت مند اور چمکدار نظر آتی ہے۔ دن بھر میں کافی پانی پئیں۔
4. اپنی جلد کو باقاعدگی سے دھوئیں اور موئسچرائز کریں
اپنی جلد کو نرم اور صحت مند رکھنے کے لیے دن میں دو بار ہلکے کلینزر سے دھوئیں اور موئسچرائزر لگائیں۔
5. باقاعدگی سے ورزش کریں
ورزش آپ کے خون کے بہاؤ کو بہتر بنانے اور آپ کی جلد کو چمکدار بنانے میں مدد کر سکتی ہے۔ ہفتے میں کم از کم 150 منٹ کی درمیانی شدت کی ورزش کرنے کی کوشش کریں۔
6. کافی نیند لیں
جب آپ سوتے ہیں تو آپ کی جلد خود کو ٹھیک کرتی ہے۔ ہر رات 7-8 گھنٹے کی نیند لینے کا مقصد رکھیں۔
7. تناؤ کا انتظام کریں
تناؤ جلد کے مسائل جیسے ایکنی اور ایکزیما کو بڑھا سکتا ہے۔ تناؤ کو کم کرنے کے لیے صحت مند طریقے تلاش کریں، جیسے ورزش، یوگا، یا مراقبہ۔
8. پیشہ ورانہ مدد حاصل کریں
اگر آپ اپنی جلد کے بارے میں فکر مند ہیں، تو آپ کسی ڈرمیٹولوجسٹ سے بات کر سکتے ہیں۔ وہ آپ کی جلد کی قسم کا جائزہ لے سکتے ہیں اور آپ کو مخصوص سفارشات فراہم کر سکتے ہیں۔
کچھ ایسی جڑیبٹیاں جوجلد کے لیے بہتر ہیں
ایلوویرا
ایلوویرا ایک جیل نما مادہ ہے جو ایلوویرا کے پودے کی پتیوں سے نکالا جاتا ہے۔ اس میں سوزش اور جلن کو کم کرنے کی خصوصیات ہوتی ہیں، جو اسے ایکنی، ایکزیما، اور سن برن کے علاج کے لیے ایک بہترین انتخاب بناتی ہیں۔
چائے کا درخت کا تیل
چائے کا درخت کا تیل ایک ضروری تیل ہے جو چائے کے درخت سے نکالا جاتا ہے۔ اس میں اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل خصوصیات ہوتی ہیں، جو اسے ایکنی اور دیگر جلد کے انفیکشن کے علاج کے لیے ایک بہترین انتخاب بناتی ہیں۔
ہیچل ہیمیلوس
ہیچل ہیمیلوس ایک جڑی بوٹی ہے جسے اکثر “چڑیل کی ہزل” کہا جاتا ہے۔ اس میں سوزش اور جلن کو کم کرنے کی خصوصیات ہوتی ہیں، جو اسے ایکنی، ایکزیما، اور سن برن کے علاج کے لیے ایک بہترین انتخاب بناتی ہیں۔
کیلنڈولا
کیلنڈولا ایک پھول ہے جس میں سوزش اور جلن کو کم کرنے کی خصوصیات ہوتی ہیں۔ یہ زخموں کی شفا کو فروغ دینے میں بھی مدد کر سکتا ہے۔
بابونج
بابونج ایک پھول ہے جس میں آرام دہ اور سوزش کو کم کرنے والی خصوصیات ہوتی ہیں۔ یہ اکثر اضطراب اور انسونیا کے علاج کے لیے استعمال ہوتا ہے، لیکن اسے جلد کی سوزش کی حالتوں جیسے ایکزیما اور ایکنی کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ کچھ لوگوں کو جڑی بوٹیوں سے الرجی ہو سکتی ہے۔ اگر آپ کو کوئی الرجک ردعمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تو فوری طور پر استعمال بند کر دیں اور کسی ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔