Ramzan mubarak

رمضان المبارک 2022 ( Ramadan 2022) ‎روزے کے معنی سیکھو

رمضان المبارک2022 میں روزے کے معنی سیکھو

رمضان المبارک 2021
رمضان المبارک 2022 


رمضان المبارک 2022کےروزے کے اصل معنی کیا ہے

دوستوں روزے کو عربی میں صوم یا صیام کہتے ہیں جس کے معنی ہیں کسی چیز سے رک جانا اور اس کو ترک کر دینا۔شریعت کے مطابق صوم سے مراد یہ ہے کہ آدمی صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھانے پینے اور جنسی ضرورت پوری کرنے سے باز رہے۔

 

رمضان المبارک 2022کے روزے کی فرضیت کا حکم کب ہوا

 

ہجرت کے ڈیڑھ سال بعد 18 ویں  مہینے میں رمضان کے روزے مسلمانوں پر فرض کیے گئے یعنی اللہ تعالی کی طرف سے حکم آیا کہ تم پر رمضان المبارک Ramadan کے روزے فرض ہیں۔

اللہ تعالی نے نے قرآن پاک میں فرمایا سورۃ بقرہ آیت نمبر 183

اے ایمان والو تم پر روزه فرض کیا گیا ہے۔

 

دوستوں  رمضان المبارک Ramadan 2021  کاروزہ فرض عین ہے جو شخص اس کا انکار کرے گا وہ کافر ہے اور جو کسی عذر کے بغیر روزہ نہیں رکھے گا وہ فاسق اور سخت گنہگار ہے۔

 

رمضان المبارک 2022کےروزے کی اہمیت کیا ہے

 

دوستوں قرآن حکیم کی شہادت ہے کہ روزہ تمام آسمانی شریعتوں پر فرض کیا گیا تھا  اور ہر امت کے نظام عبادت میں اس کو ایک لازمی جز کی حیثیت حاصل رہی ہے۔فرمایا گیا کہ “جس طرح ان پر فرض کیا گیا تھا جو تم سے پہلے گزرے ہیں“۔دوستو اصل میں یہ آیت محض ایک تاریخی واقعہ بیان کرنے کے لیے نہیں ہے، بلکہ اس اہم حقیقت کو واضح کرنے کے لئے ہے کہ روزے کو نفس انسانی کی تربیت سے خصوصی تعلق ہے اور تزکیہ قلوب میں اس کو ایک فطری دخل ہے۔بلکہ معلوم تو ایسا ہوتا ہے کہ تربیت وتزکیہ کا کورس اس کے بغیر پورا ہی نہیں ہو سکتا اور کوئی بھی دوسری عبادت اس کا بدلہ نہیں بن سکتی یہی وجہ ہے کہ یہ تمام انبیاء کی سابقہ شریعتوں میں روزہ فرض  رہاہے۔

ہمارے نبی روزے کی اہمیت واضح فرماتے ہوئے فرما رہے ہیں۔

جو شخص کسی عذر اور مرض کے بغیر رمضان کا ایک روزہ بھی چھوڑ دے وہ اگر عمر بھر بھی روزے رکھے تب بھی اس کی تلافی نہیں ہوسکتی۔

یعنی رمضان کے روزے کی خیر و برکت اور فضیلت و اہمیت یہ ہے کہ اگر کوئی غافل جان بوجھ کر رمضان کا کوئی روزہ ترک کر دے تو اس محرومی اور خسران کی تلافی عمر بھر روزے رکھنے سے بھی نہیں ہو سکتی ہے ہاں اسکی قانونی قضاء ہو سکتی ہے۔

آپ یہ پڑھیے👇


رمضان المبارک2022 کے روزے کا اصل مقصد کیا ہے


دوستو روزے کا حقیقی مقصد یہ ہے کہ انسان میں تقوی پیدا ہو۔ دراصل  تقوی اس اخلاقی جوہر کا نام ہے جو خدا کی محبت اور خوف سے پیدا ہوتا ہے ،خدا کی  ذات پر ایمان اور اس کی رحمت و کرم اور فضل و احسان کے گہرے احساس سے جذبہ محبت جنم لیتا ہے اور اس کی کی صفت ہے کہ قہر وغضب اور عذاب و عتاب کے شعورہ سے جذبہ  خوف ا بھرتا ہے۔اور محبت وخوف کئیہ قلبی کیفیت ہی تقوی ہے۔جو تمام اعمال خیر کا اصل سرچشمہ اور تمام اعمال بد سے روکنے کا حقیقی ذریعہ ہے۔


دوستوں روزہ خدا کی ذات پر پختہ یقین اور اس کی دو گناہ صفات رحمت و کرم اور قہر و غضب کا گہرا احساس پیدا کرتا ہے۔

 

دن بھر مسلسل کئی گھنٹے اپنی انتہائی بنیادی اور ضروری خواہشات سے رکے رہنا آدمی پر یہ اثر چھوڑتا ہے کہ وہ انتہائی عجز و درد مندانہ طریقے اور واقعی مجبور ومحتاج ہے۔وہ زندگی کی ایک ایک سانس کے لیے خدا کے فضل و کرم کا حاجت مند ہے اور پھر وہ زندگی کو خدا کی نعمتوں سے مالا مال دیکھ کر جذبات محبت سے سرشار ہوجاتا ہے۔


دوستو وہ دلی ذوق و شوق کے ساتھ خدا کی اطاعت و بندگی میں سرگرم ہوجاتا ہے اور جب وہ اپنی انتہائی پرزور اور ہیجانی خواہشات سے تنہائی کے ان گوشوں میں بھی رکا رہتا ہے جہاں اس پر خدا کے سوا کسی کی نظر نہیں پڑتی، تو اس سے خدا کے خوف اور ہیبت کا احساس گہرے سے گہرا ہوتا چلا جاتا ہے۔اور اس کے دل پر خدا کی عظمتوں اور جبروت کا سایہ اس طرح چھا جاتا ہے کہ وہ پھر گناہ کے تصور سے بھی کانپنے لگتا ہے۔


دوستو تو روزے کے اعتبار سے سے اس رمضان المبارک کے مہینے میں یہ باتیں کرنے کی کی جسارت ہوئی امید ہے کہ آپ کو پسند آئی ہوگی اگر آپ کو کوئی کوئی کمنٹ یا کچھ کہنا ہو اس سلسلے میں تو نیچے کمنٹ باکس میں جا کر اپنا کمنٹ لکھ سکتے ہیں تو بہت جلد ملتے ہیں۔تب تک آپ ہمیں اجازت دیجئے اللہ نگہبان۔

WhatsApp Group Join Now
Telegram Group Join Now
Instagram Group Join Now

اپنا تبصرہ بھیجیں