wuzu ka bayan

وضو کا بیان ‏! ‏وضو کی فضیلت کے بارے میں مکمل جانکاری حاصل کریں

 

wazu ka bayan

ترجمہ:اے ایمان لانے والو! جب تم نماز کے لیے اٹھوتو چاہیے کہ اپنے منہ اور ہاتھ کھنیوں تک دھولو ۔ سروں پر مسح کرلواور پھر اپنے دونوں پیروں کوٹخنوں تک دھولو۔    (المائدة:6) (

وضو کی فضیلت

پیارے نبی ﷺ نے فرمایا: ’’ میں قیامت کے روز اپنی امت کے لوگوں کو پہچان لوں گا‘‘ ۔کسی نے کہا: یا رسول اللہ یہ کیسے؟ وہاں تو ساری دنیا کے انسان جمع ہوں گے۔ فرمایا: ایک پہچان یہ ہوگی کہ وضو کی وجہ سے میری امت کے چہرے اور ہاتھ پاؤں جگمگار ہے ہوں گے۔(علم الفقہ ،اول)۔

 حضرت عبداللہ بن صنابحی سے روایت ہے کہ نبی نے فرمایا: بندہ جب وضوکرتے ہوۓکلی کرتا ہے تو اس کے منہ سے گناہ نکل جاتے ہیں جب وہ ناک میں پانی دیتا ہے تو اس کی ناک سے گناہ نکل جاتے ہیں۔ جب وہ چہرہ دھوتا ہے تو اس کے چہرے سے گناہ نکل جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ اس کی آنکھوں کی پلکوں سے گناہ نکلتے ہیں۔

 جب وہ بازو دھوتا ہے تو اس کے بازوؤں سے گناہ نکل جاتے ہیں۔ یہاں تک    کہ اس کے ناخنوں کے اندر سے گناہ گرتے ہیں۔ جب وہ سر کامسح کرتا ہے تو اس کے سر سے گناہ جھڑتے ہیں یہاں تک کہ اس کے کانوں سے گناہ گرتے ہیں۔ جب وہ پاؤں دھوتا ہے تو اس کے پاؤں سے گناہ نکل جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ اس کے پاؤں کی انگلیوں سے گناہ گرتے ہیں ۔اس کے بعد اس کا مسجد کی طرف جانا اور نماز پڑھنا تطوع ہوتا ہے۔ (مؤطاامام مالک نسائی، ابن ماجہ )۔  

وضو کا طریقہ

پہلے نیت کیجئے کہ میں اللہ تعالی کوخوش کر نے اور اس سے اپنے عمل کا صلہ پانے کے لیے وضو کر تا ہوں۔ پھر بسم اللہ الرحمن الرحیم کہہ کر وضو شروع کیجئے ۔ (ابوداؤدترمذی)

یہ دعا پڑھیے:

ترجمہ: اے اللہ! میرے گناہوں کو بخش دے۔ اور میری رہائش گاہ میں میرے لیے کشادگی پیدافرمادے۔اور میری روزی میں برکت عطا فرمادے‘‘۔(نسائی)

وضو کے لیے پہلے داہنے ہاتھ میں پانی لے کر دونوں ہاتھوں کو گٹوں تک خوب اچھی طرح مل مل کر دھوۓ، پھر داہنے ہاتھ میں پانی لے کر تین بارکلی کریے اور مسواک بھی کر یں ۔

حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ دن میں یا رات میں جب بھی نیند سے بیدار ہوتے تو وضوکر نے سے پہلے مسواک ضرور کرتے ۔(ابوداؤد)

 اگر کسی وقت مسواک نہ ہوتو شہادت کی انگلی اچھی طرح دانتوں پرمل کر دانت صاف کر یں ۔ اگر روزے سے نہ ہوں تو تینوں بارغرارہ بھی کر یں یعنی حلق تک پانی پہنچا یں کلی کرنے کے بعد تین بار ناک میں اس طرح پانی ڈالیں کہ نتھنوں کی جڑ تک پہنچ جاۓاور بائیں ہاتھ سے ناک صاف کر یں۔ ناک میں پانی ڈالنے کے لیے ہر بار نیا پانی لیں ۔

اور پھر دونوں ہاتھ ملا کرلپ میں پانی لے لے کر تین بار پورا چہرہ اس طرح دھوئیں کہ بال برابر بھی کوئی جگہ سوکھی نہ رہ جاۓ ۔ اگر داڑھی گھنی ہوتو داڑھی میں خلال بھی کر یں تا کہ بالوں کی جڑ تک پانی اچھی طرح پانچ جاۓ۔اور چہرہ دھوتے وقت بسم اللہ اورکلمہ شہادت کے بعد یہ دعا بھی پڑھیں:

”اے اللہ! میرا چہرہ اس دن روشن فرمادے جس دن کچھ چہرے روشن اور کچھ چہرے سیاہ ہوں گے‘‘۔ (علم الفقہ )

 

پھر دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت اچھی طرح مل مل کر دھوئیں ۔ پہلے دایاں ہاتھ بایاں ہاتھ تین تین بار دھوئیں۔ اگر ہاتھ میں انگوٹھی وغیرہ ہوتو ہلا لیں اور عورتیں بھی اپنی چوڑیاں اور زیور ہلالیں تا کہ پانی اچھی طرح پہنچ جاۓ۔ ہاتھوں کی انگلیوں میں انگلیاں ڈال کر خلال بھی کر یں ۔ پھر دونوں ہاتھوں کو پانی سے تر کر کے سر اور کانوں کا مسح کر یں۔

مسح کرنے کا طریقہ

مسح کرنے کاطریقہ یہ ہے کہ انگوٹھا اور شہادت کی انگی الگ رکھ کر باقی تین تین انگلیاں دونوں ہاتھوں کو ملا کر انگلیوں کا اندرونی حصہ پیشانی کے بالوں سے پیچھے کی طرف پھیر کر چوتھائی سر کا مسح کر یں ، پھر ہاتھ کی دونوں ہتھیلیاں پیچھے کی طرف سے آگے کی طرف پھیر کر تین چوتھائی سر کا مسح کر یں، پھر شہادت کی انگلی سے کان کے اندرونی حصہ میں اور انگوٹھے سے بیرونی حصے میں مسح کر یں۔ پھرانگلیوں کی پشت سے گردن کا مسح کر یں لیکن گلے کامسح نہ کر یں۔

مسح کر نے کے بعد دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت تین تین بار اس طرح دھوئیں کہ دائیں ہاتھ سے پانی ڈالتے جائیں اور بائیں ہاتھ سے ملتے جائیں۔ بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی سے پاؤں کی انگلیوں کے درمیان خلال کر یں۔ دائیں پیر میں خلال چھوٹی انگلی سے شروع کر کے انگوٹھے پرختم کر یں اور بائیں پیر میں انگوٹھی کی دراز سے شروع کر کے چھوٹی انگلی کی دراز پرختم کر یں۔ وضوتسلسل کے ساتھ کر یں۔ایک عضو کے بعد فورأدوسراعضو دھوئیں ۔ٹھہر ٹھہر کر وقفوں کے ساتھ نہ دھوئیں۔

وضو سے فارغ ہوکر آسمان کی جانب نگاہ اٹھاتے ہوۓ یہ دعا پڑھیں

میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ وہ اکیلا ہے کوئی بھی اس کا شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

اے میرے اللہ! مجھے بہت زیادہ تو بہ کر نے والوں اور پاکی حاصل کرنے والوں میں سے بنا‘‘۔(مشکوۃ)

تیم کا بیان

 جس کو وضو یا غسل کرنے کی حاجت ہواور پانی نہ ملے یا پانی تو ہولیکن اس کے استعمال سے بیماری بڑھنے یا بیمار ہو جانے کا خوف ہو یا دشمن کا خوف یا سفر میں پانی ایک میل یا اس سے زیادہ کے فاصلہ پر ہوتو ان سب صورتوں میں وضواور غسل کی جگہ تیم کرلیا کر میں۔

تیمم کا طریقہ

تیمم کرنے کے لیے سب سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنی چاہیے۔ پر دونوں ہاتھوں کو زمین پر مارنا اور ان پر پھونک مار کر چہرے اور کلائی تک دونوں ہاتھوں پر پھیر لینا چاہیے ۔

 حضرت عمار فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ غسل کی حاجت ہوگئی اور مجھے پانی نہ ملا۔ میں نے مٹی میں چند پلٹے کھاۓاور نماز پڑھی ۔ بعد میں اس کا ذکر جب میں نے نبی ﷺ سے کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ تمہارے لیے یوں کر لینا کافی تھا‘‘۔ اس کے بعد نبی ﷺ نے اپنی دونوں ہتھیلیاں زمین پر مار یں ، پھر دونوں کو پھونک مار کر جھاڑا، پھر انہیں اپنے چہرے اور کلائی تک دونوں ہاتھوں پر پھیرلیا‘ ۔ ( بخاری و مسلم)۔

غسل کے احکام

 غسل فرض ہونے کی چارصورتیں ہیں:

 (۱) منی نکلنا

(۲) ہم بستری کرنا

(۳) حیض آنا

(۴) نفاس کا خون آنا۔

غسل کے فرائض

(۱) کلی کرنا۔ کلی کرنے میں خیال رکھا جاۓکہ پورے منہ میں حلق تک اچھی طرح پانی پہنچ جاۓ۔البتہ روزے کی حالت میں احتیاط کرنا چاہیے ۔

(۲) ناک میں پانی ڈالنا۔

(۳) سارے بدن پر پانی پہنچانا تا کہ بال برابر بھی کوئی جگہ سوکھی ندرہ جاۓ، بال کی جڑوں اور ناخنوں کے اندر بھی پانی پہنچا ناضروری ہے۔

عورت کاغسل

 عورت کاغسل بھی مردہی کی طرح ہے لیکن عورت کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ وہ اپنی چٹیا بھی کھو لے۔ حضرت ام سلمہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبی ﷺ سے سوال کیا: یا رسول اللہ ﷺ! میں اپنے سر کی چٹیا کس کر باندھتی ہوں، کیا جنابت کے غسل میں اسے کھولوں؟ فر ما یا تمہارے لیے یہ کافی ہے کہ اس پر تین چلوں پانی ڈالو، پھر پورے بدن پر پانی ڈالوتو اس طرح تم پاک ہوجاؤ گی۔ (احمد مسلم، ترمذی ،نسائی ، ابوداؤد، ابن ماجہ )۔

یادر کھیے

 (۱) حیض اور جنابت ، جمعہ اورعید ، یا جمعہ اور جنابت دونوں کے لیے ایک غسل کافی ہے ۔ جب کہ اس کی نیت ہو۔

(ب ) جنابت کے غسل کے بعد اگر انسان وضو نہ کرے تو غسل ہی وضو کا قائم مقام ہوگا یعنی جب تک اسے کوئی ایسی صورت پیش نہ آۓجس سے وضو ٹوٹ جا تا ہے، وہ با وضو ہو گا۔ حضرت عائشہ سے روایت ہے نبی سی غسل کے بعد وضونہیں فرماتے۔

وضو کے احکام

وضوفرض ہونے کی صورتیں:

ا۔ ہرنماز کے لیے چاہے فرض ہو یانفل، وضوفرض ہے ۔

۲۔ نماز جنازہ کے لیے وضوفرض ہے۔ ۳

3۔ سجدہ تلاوت کے لیے وضوفرض ہے ۔

( کچھ حضرات کے نزد یک سجدۂ تلاوت کے لیے وضوفرض نہیں ہے )۔

وضو واجب ہونے کی صورتیں

ا۔ بیت اللہ کے طواف کے لیے وضو واجب ہے۔

 ۲۔ قرآن پاک چھونے کے لیے وضو واجب ہے۔

وضوسنت ہونے کی صورتیں

سونے سے پہلے اورغسل کر نے سے پہلے وضوکر نا سنت ہے ۔

وضومستحب ہونے کی صورتیں

ا۔ اذان اور تکبیر کے وقت وضومستحب ہے۔

۲۔ خطبہ پڑھتے وقت چا ہے خطبہ نکاح ہو یا خطبہ جمعہ ہو۔ وضو مستحب ہے ۔

۳۔ دین کی تعلیم دیتے وقت ۔

۴۔ ذکر الہی کرتے وقت۔

 ۵۔ سوکر اٹھنے کے بعد۔

۲۔ میت کوغسل دینے کے بعد۔

۷۔ روضۂ اقدس پر حاضری کے وقت ۔

۸۔ میدان عرفات میں ٹھہر نے کے وقت ۔

۹۔ صفا اور مروہ کی سعی کے وقت۔

۱۰۔ جنابت کی حالت میں کھانے سے پہلے ۔

ا۔ حیض و نفاس کے ایام میں ہر نماز کے وقت ۔

۱۲۔ اور ہر وقت باوضور ہنا بھی مستحب ہے ۔اس کی بڑی فضیلت آئی ہے۔

وضو کے فرائض

وضو کے فرائض چار ہیں ۔ اصل میں انہی چار چیزوں کا نام وضو ہے۔ ان میں سے اگر کوئی ایک چیز بھی چھوٹ جاۓ یا اگر بال برابر بھی کوئی جگہ سوکھی رو جاۓ تو وضو نہ ہوگا ، البتہ وضو کر تے وقت سنتوں وغیرہ کا بھی اہتمام ہونا چاہیے۔

ا۔ چہرے کا دھونا .

(۲) بازوؤں کا دھونا۔

 (۳) چوتھائی سر کا مسح کرنا۔

(۴) دونوں پیروں کو ٹخنوں سمیت دھونا۔

وضو کی سنتیں

وضو میں پندرہ سنتیں ہیں

ا۔ خدا کی خوشنودی اور اجر آخرت کی نیت کرنا ۔ ۲

۲۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم کہہ کر وضو شروع کرنا۔

۳۔ چہرہ دھونے سے پہلے دونوں ہاتھ گٹوں سمیت دھونا۔

۴۔ تین بارکلی کرنا۔

۵۔ مسواک کرنا۔

۶۔ ناک میں تین مرتبہ پانی ڈالنا۔

۷۔ تین بار داڑھی میں خلال کرنا ۔

۸۔ ہاتھوں اور پیروں کی انگلیوں میں خلال کرنا۔

۹۔ پورے سر کا مسح کرنا۔

۱۰۔ دونوں کانوں کا مسح کرنا۔

اا۔ مسنون ترتیب کے مطابق وضو کرنا۔

۱۲۔ اعضا دھونے میں پہلے داہنے عضو کو دھونا پھر بائیں کو دھونا۔

 ۱۳۔ ایک عضو کے بعد فورا دوسرے عضو کو دھونا۔

۱۴۔ ہرعضو کو تین تین مرتبہ دھونا۔

۱۵۔ وضو سے فارغ ہوکر مسنون دعا پڑھنا۔

مستحبات وضو

 

ا۔ کسی اونچی جگہ پر بیٹھ کروضوکرنا تا کہ جسم اورلباس پر چھینٹیں نہ پڑیں۔

۲۔ قبلہ رخ ہوکر بیٹھنا۔

۳۔ دوسرے سے مددنہ لینا۔

۴۔ داہنے ہاتھ سے کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا۔

 ۵۔ بائیں ہاتھ سے ناک صاف کرنا۔

۶۔ پیر دھوتے وقت دائیں ہاتھ سے پانی ڈالنا اور بائیں ہاتھ سے ملنا۔

 ۷۔ اعضا دھوتے وقت مسنون دعائیں پڑھنا۔

۸ ۔ اعضا کو اچھی طرح مل مل کر دھونا ۔

مکروہات وضو

 

وضو میں نو با تیں مکروہ ہیں

ا۔ وضو کے آداب اور مستحبات کو ترک کرنا یا ان کے خلاف کرنا۔

 ۲۔ ضرورت سے زیادہ پانی صرف کرنا۔

 ۳۔ اتناکم پانی استعمال کرنا کہ اعضا کے دھونے میں کوتاہی کا اندیشہ ہو۔

۴۔ وضو کے دوران بلا وجہ ادھر ادھر کی باتیں کرنا۔

 ۵۔ زور سے چھپکے مارنا۔

۶۔ تین تین مرتبہ سے زیادہ اعضا کو دھونا ۔

۷۔ نئے پانی سے تین بارمسح کرنا۔

۸۔ وضو کے بعد ہاتھوں کا پانی چڑ کنا۔

۹۔ کسی عذر کے بغیر ان اعضاء کا دھونا جن کا دھونا وضو میں ضروری نہیں ۔

وہ چیز میں جن سے وضوٹوٹ جا تا ہے

 

ا۔ ہر وہ چیز جو پیشاب یا پاخانہ کی جگہ سے نکلے، اس کے تحت ذیل کی چیز یں آتی ہیں:

(۱) پیشاب

 (ب) پاخانہ

(ج)ہوا

(د) منی

(ر) مذی۔

حضرت ابن عباس فرماتے ہیں منی سے غسل ہے اور مذی سے اپنی شرمگاہ کا دھونا اور وضو کرنا۔  (بیہقی)

۲۔نیند

 (۳)بے ہوشی

(۴) نکسیر اور قے

 امام مالک اور امام شافعی اور بعض دوسرے ائمہ کے نزدیک تکسیر اور قے سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے۔

(۵) نماز جنازہ کے علاوہ کسی نماز میں قہقہ مارکر ہنسنے سے وضو ٹوٹ جا تا ہے ۔

وہ باتیں جن سے وضو نہیں ٹوٹتا

 

ا۔ نماز میں سوجانے سے چاہےسجدے میں سو جاۓ۔

۲۔ ہیٹھے بیٹھے اونگھ جانے سے۔

 ۳۔ نابالغ کے قہقہہ لگانے سے۔

۴۔ نماز میں ہلکی آواز سے ہسنے اور مسکرانے سے۔

۵۔ عورت کے پستان سے دودھ نکلنے سے یا نچوڑ نے سے۔

۶۔ ستر بر ہنہ ہونے ،سترکو ہاتھ لگانے یا کسی کاستر د یکھنے سے۔

۷۔ زخم سے خون نکلے مگر زخم کے اندر ہی رہے، بہنے نہ پاۓ۔

۸۔ وضو کے بعد اگر داڑھی یاسر کے بال منڈوادیئے جائیں تو اس سے وضو یا سرکا مسح باطل نہ ہوگا۔

۹۔ میاں بیوی کے بوس و کنار سے۔

 

۱۰۔ جھوٹ بولنے یا غیبت کرنے سے (معاذاللہ )

موزوں پرمسح کا طریقہ

 

دونوں ہاتھوں کو غیر مستعمل پانی سے تر کر کے دائیں ہاتھ کی انگلیوں کو ذرا کشادہ کر کے دائیں پاؤں پر پھیرا جاۓ اور بائیں ہاتھ کی انگلیوں کو اسی طریقے سے بائیں پاؤں پر پھیرا جائے ۔

اور پیر کی انگلیوں کی طرف سے ٹخنوں کی طرف انگلیاں کھینچی جائیں ۔ انگلیاں ذرا جما کر کھینچی جائیں تا کہ موزے کی سطح پر پانی کے خطوط کھینچتے ہوۓمحسوس ہوں۔

مسح پیر کی پشت پر کیا جاۓ ، پیر کے تلوؤں پر نہ کیا جاۓ ۔ مسح دونوں پیروں پر صرف ایک ایک بار کیا جاۓ ۔

مسح کی مدت

موزوں اور جرابوں پر مسح کی مدت مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات ہے اور مسافر کے لیے تین دن اور تین رات ہے ۔ اس مدت کا حساب وضوٹوٹنے کے وقت سےلگا یا جاۓ گا۔موزے پہنے کے وقت سے نہیں۔

وہ چیز میں جن سے مسح ختم ہو جا تا ہے

 ا۔ مسح کی مدت ختم ہو جاۓ ۔

۲۔ جنابت کی حالت میں یعنی جب انسان پرغسل واجب ہو جاۓ ۔

 ۳۔ جب انسان موزے یا جرابیں اتارے اور اس کا وضونہ ہو۔

ا قامت صلوۃ کے شرائط و آداب

ا۔طہارت و پاکیزگی

شریعت نے پا کی اور طہارت کے جوطریقے سکھاۓ ہیں اور جن احکام کی تعلیم دی ہے ان کے مطابق جسم ولباس کو اچھی طرح پاک وصاف کر کے اللہ کے حضور حاضری دی جاۓ ۔


WhatsApp Group Join Now
Telegram Group Join Now
Instagram Group Join Now

اپنا تبصرہ بھیجیں