دوستو مکۃ المکرمہ کے مشرق کی جانب تقریبا تین میل دور جبل نور کے اغاز میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم گوشہ نشین ہو جاتے تھے۔ اج سے چھ ماہ پہلے حضرت جبرائیل امین اپ کو اسی غار میں نبوت کی بشارت دے چکے تھے لیکن اس کے بعد حضرت جبرائیل امین ان کو دوبارہ نظر نہیں ائے تھے اور اپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے انتظار میں بہت زیادہ بے چین رہا کرتے تھے۔
اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مالک اور اپنے خالق کی طرف سے کسی اور پیغام کے منتظر تھے اسی بیچ اللہ تعالی کا پیغام لے کر حضرت جبرائیل امین دکھائی دیے اس دن کی تاریخ 17 اگست 610 عیسوی اور جمعہ کی شب تھی۔ جبریل امین کو اپنے سامنے پا کر اپ کی کیفیت کیا ہوئی ہوگی اس کا اندازہ کوئی نہیں لگا سکتا ہے۔
جبرائیل امین نے اپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا پڑھیے، اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ اس پر جبرائیل امین نے اپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی اگوش میں لے کر زور سے جھٹکا جس سے اپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت تکلیف محسوس ہوئی۔ جبرائیل امین نے اپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی کرپٹ سے چھوڑ کر پھر کہا پڑھیے اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی جواب دیا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔
یہ معاملہ تین بار اسی طرح سے پیش ایا اس کے بعد جبریل امین نے اللہ تعالی کا یہ پیغام اپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھایا۔
پڑھو اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب کے نام کے ساتھ جس نے پیدا کیا جمے ہوئے خون کے ایک لوتھڑے سے انسان کی تخلیق کی پڑھو اور تمہارا رب بڑا کریم ہے جس نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا انسان کو وہ علم دیا جسے وہ نہ جانتا تھا۔
اس طرح سے اللہ تعالی کی طرف سے سب سے پہلا لفظ جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کی طرف سے دیا گیا وہ لفظ تھا اقرا یعنی پڑھو، اور یہی لفظ دراصل اسلام کا جوہر اور اس کے مستقبل کا نچوڑ ہے۔
دوستو یہاں پر ہمکو ذرا سوچنا ہوگا ، کیا ہم اس حکم کی تعمیل جو الله تعالیٰ کی طرف سے آیا ہے کرتے ہیں کی نہیں.ہم سے کہا گیا تھا کہ پڑھو تو کیا ہم پڑھ رہے ہیں. شاید نہیں اس پہلے ہی حکم کی حکم عدولی کے مرتکب ہو چکے ہیں شاید. ذرا اپ نے اس پاس نظرڑائیے پھر دیکھیے کہ ہم کیا پڑھ رہے ہیں. جب اپ دیکھیں گے تو پائیں گے کہ مسلم امت نے نہ صرف قران اور حدیث کو پڑھنا چھوڑ دیا ہے بلکہ دنیاوی تعلیم میں بھی بہت زیادہ پیچھے رہ گئی ہے.
کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کہ پڑھائی کے میدان میں مسلم امت اتنی پیچھے رہ گئی ہے کہ اگے جانے والوں کو پکڑنا ناممکن سا لگ رہا ہے. یہی وجہ ہے کہ اس وقت مسلم امت کا یہ حال ہے کہ ہر میدان میں ہم کو پیچھے رہنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، اور اس کی صرف ایک وجہ ہے کہ مسلمانوں میں پڑھائی سے منہ موڑ لیا ہے پھر چاہے وہ قران و حدیث کی پڑھائی ہو یا پھر دنیاوی علوم کی پڑھائی.
اپ اپنی تاریخ پر نظر ڈالیے مغرب نے ہمارے کتابوں کے خزانوں کو لوٹ کر ان کو خود پڑھا اور ان کو انگریزی میں ترجمہ کر کے اپنے سکولوں میں اپنے بچوں کو پڑھایا اور جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ اس وقت چاند پر پہنچ چکے ہیں اور ہم ان کو نیچے سے حیرت انگیزی سے دیکھ رہے ہیں.
دوستو اگر ہم نے پڑھائی کے میدان میں محنت نہیں کی تو یاد رکھیے ہماری یہ حالت کوئی نہیں بدل سکتا، ہم کو خود اگے انا ہوگا اپنے بچوں کو پڑھائی کی طرف راغب کرنا ہوگا پھر چاہے وہ قران و حدیث کی پڑھائی ہو یا دنیاوی علوم کی پڑھائی دونوں میدانوں میں اپنے بچوں کو اگے بڑھانا ہوگا تب ہی جا کر اللہ تعالی ہماری مدد کو ائے گا.
اللہ تعالی ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے.